Kab gunaho se kanara me karuga ya rab

*کب گناہوں سے کَنارا میں کروں گا یارب!*
*نیک کباےمِرےاللہ!بنوںگایا رب!*

*کب گناہوں کے مَرض سے میں شِفا پاؤں گا*
*کب میں بیمار، مدینے کا بنوں گا یارب!*

*گر ترے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر*
*سختیاں نَزع کی کیوں کر میں سہوں گا یارب!*

*نَزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا*
*تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یارب!*

*قبر میں گر نہ محمدﷺ کے نظارے ہوں گے*
*حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یارب!*

*ڈنک مچھر کا سَہا جاتا نہیں، کیسے میں پھر*
*قبر میں بچھّو کے ڈنک آہ سہوں گا یارب!*

*گُھپ اندھیرے کا بھی وَحشت کا بسیرا ہوگا*
*قبر میں کیسے اکیلا میں رہوں گا یارب!*

*گر کفن پھاڑ کے سانپوں نے جمایا قبضہ*
*ہائے بربادی! کہاں جا کے چھپوں گا یارب!*

*ہائے! معمولی سی گرمی بھی سہی جاتی نہیں* 
*گرمیِ حَشر میں پھر کیسے سہوں گا یارب!*

*آج بنتا ہوں مُعزَّز جو کھلے حشر میں عیب*
*آہ! رُسوائی کی آفت میں پھنسوں گا یارب!*

*پُل صِراط آہ! ہے تلوار کی بھی دھار سے تیز*
*کس طرح سے میں اسے پار کروں گا یارب!*

*قبر محبوب کے جلووں سے بسا دے مالِک*
*یہ کرم کر دے تو میں شاد رہوں گا یارب!*

*گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی*
*ہائے! میں نارِجَہنَّم میں جلوں گا یارب!*

*دردِسر ہو یا بُخار آئے تڑپ جاتا ہوں* 
*میں جَہنَّم کی سزا کیسے سَہوں گا یارب!*

*عَفو کر اور سدا کے لئے راضی ہوجا*
*گر کرم کر دے تو جنّت میں رہوں گا یارب!*

*تو ہے مُعطی وہ ہیں قاسمیہ کرم ہے تیرا*
*تیرے محبوب کے ٹکڑوں پہ پلوں گا یارب!*

*چشمِ نَم دے غمِ سلطانِ اُمَم دے مولیٰ!*
 *اُن کا کب عاشِقِ صادِق میں بنوں گا یارب!*

*دے دے مرنے کی مدینے میں سعادت دیدے*
*کس طرح سندھ کے جنگل میں مروں گا یارب!*

*مجھ گنہگار پہ گر خاص کرم ہوجائے!*
*جام، طیبہ میں شہادت کا پیوں گا یارب!*

*حج کا ہر سال شَرَف دیدے تو مکّے آکر*
*جھوم کر کعبے کے چَوگِردپھروں گا یارب!*

*کاش! ہر سال مدینے کی بہاریں دیکھوں* 
*سبز گنبد کا بھی دیدار کروں گا یارب!*

*اِذْن سے تیرے سَرِ حشر کہیں کاش!حُضُور*
*ساتھ عطارؔ کو جنّت میں رکھوں گا یارب!*


Comments

Popular posts from this blog

શબે બરાત ' મેં મગરીબ કી નમાઝ કે બાદ કે નવાફિલ

*वैलनटाइन डे Velentine day) का पस-ए-मंज़र और इस के नुक़्सानात