Posts

Showing posts from May, 2025

بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا

 بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکا ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا پاؤں تھک جاتے اگر پاؤں بناتا سر کو سر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا اتنا کمزور کیا ضعف قویٰ نے مجھ کو پاؤں تو پاؤں مجھے سر بھی اٹھانے نہ دیا سر تو سر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا حال دل کھول کے دل آہ ادا کر نہ سکا اتنا موقع ہی مجھے میری قضا نے نہ دیا ہائے اس دل کی لگی کو میں بجھاؤں کیونکر فرط غم نے مجھے آنسو بھی گرانے نہ دیا ہاتھ پکڑے ہوئے لے جاتے جو طیبہ مجھ کو ساتھ اتنا بھی تو میرے رفقا نے نہ دیا سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتی کیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا حسرت سجدہ یونہی کچھ تو نکلتی لیکن سر بھی سرکار نے قدموں پہ جھکانے نہ دیا کوچۂ دل کو بسا جاتی مہک سے تیری کام اتنا بھی مجھے باد صبا نے نہ دیا کبھی بیمار محبت بھی ہوئے ہیں اچھے روز افزوں ہے مرض کام دوا نے نہ دیا شربت دیدنے اور آگ لگا دی دل میں تپش دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا اب کہاں جائے گا نقشہ ترا میرے دل سے تہ میں رکھا ہے اسے دل نے گ...

Taiba ke jane vale

 طیبہ کے جانے والے جا کر بڑے ادب سے میرا بھی قصۂ غم کہنا شہِ عرب ﷺ سے کہنا کہ شاہِ عالم ، اِک رنج و غم کا مارا دونوں جہاں میں جس کا ہیں آپ ہی سہارا حالاتِ پُر الم سے اِس دم گزر رہا ہوں اور کانپتے لبوں سے فریاد کر رہا ہوں بارِ گناہ اپنا ہے دوش پر اٹھاۓ کوئی نہیں ہے ایسا جو پوچھنے کو آۓ بھٹکا ہوا مسافر منزل کو ڈھونڈتا ہے تاریکیوں میں ماہِ کامل کو ڈھونڈتا ہے سینے میں ہے اندھیرا ، دل ہے سیاہ خانہ یہ ہےمیری کہانی سرکار ﷺ کو سنانا کہنا میرے نبی سے محروم ہوں خوشی سے سر پر اک ابرِ غم ہے اشکوں سے آنکھ نم ہے پامالِ زندگی ہوں سر کار امتی ہوں امت کے رہنما ہو کچھ عرضِ حال سن لو فریاد کر رہا ہوں میں دل فگار کب سے میرا بھی قصئہ غم کہنا شہِ عرب سے طیبہ کے جانے والے جاکر بڑے ادب سے میرا بھی قصہ غم کہنا شہہ عرب سے کہنا کہ کھا رہا ہوں میں ٹھوکریں جہاں تم ہی بتاؤ آقا جاؤں بھلا کہاں میں محسوس کر رہا ہوں دنیا ہے ایک دھوکہ مطلب کے یار سب ہیں کوئی نہیں کسی کا کس کو میں اپنا جانوں کس کا میں لوں سہارا مجھ کو تو میرے آقا ہے آسرا تمہارا تم ہی میری سنو گے تم ہی کرم کرو گے دونوں جہاں میں تم ہی میرا بھرم رکھو گے...

हमको अपनी तलब से सीवा चाहिए आप जैसे हैं वैसी अता चाहिए ham ko apni talab ke siva chahayiye

 हमको अपनी तलब से सीवा चाहिए  आप जैसे हैं वैसी अता चाहिए क्यों कहूं यह अता वह अता चाहिए  उनको मालूम है हमको क्या चाहिए एक कदम भी ना हम चल सकेंगे हुजूर  हर कदम पर करम आपका चाहिए आपके इश्क में हम तड़पते तो है  हर तड़प में बिलाली अदा चाहिए भर के झोली मेरी मेरे सरकार ने  मुस्कुरा कर कहा और क्या चाहिए दर्दे जामी मिले नात खालिद लिखु और अंदाज़े अहमद रजा चाहिए गर तलब से भी कुछ मासिवा चाहिए  उनका दामन नहीं छोड़ना चाहिए नेअमतें दोनों आलम की देकर मुझे  पूछते हैं बता और क्या चाहिए उनके दर से तो सब कुछ मिलेगा मगर  अपना किरदार भी देखना चाहिए ले चलो अब मदीने को चारा गरो  मुझको तैबा की आबो हवा चाहिए दौरे हाजिर के राकित की क्या हैसियत  अपने सीने में हैदर का दम चाहिए

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نعت شریف

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے  یہ سب تمھارا کرم ہے آقاﷺ کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے  کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں  تمہی سےمانگیں گےتم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے  عمل کی میرےاساس کیا ہے، بجز ندامت کےپاس کیا ہے  رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے  عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت  میں اس کرم کےکہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے  تجلیوں کےکفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو  خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے  بشیر کہیےنذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے  جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے  یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت  نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے