mangani se pahle phon par bat karna kaisa

سوال

لڑکا نکاح سے پہلے اپنی منگیتر سے اس کے گھر والوں کی اجازت و نگرانی میں فون پر دین کی بات کر سکتا ہے، جب کہ معاشرے میں بے دینی عام ہو اور اور لڑکی کے دین سیکھنے کی کوئی  اور شکل بھی نہ ہو ؟ شریعت کی روشنی میں حل بتائیں!

جواب

جس لڑکی سے منگنی ہو جائے وہ نکاح تک اجنبی ہی رہتی ہے، اس سے بلا ضرورت فون پر بات چیت کرنا یا ملاقاتیں کرنا ناجائز ہے، البتہ اگر نکاح ہوجائے تو  پھر لڑکی کے گھر والوں کی اجازت سے رخصتی سے پہلے بھی بات چیت کرنے میں شرعًا  کوئی حرج نہیں ہوگا۔

اگر  لڑکا دینی علم رکھتا ہو، اور منگیتر  کے بارے میں کسی خلافِ شریعت بات کا علم ہو یا منگیتر کو کوئی دینی مسئلہ معلوم کرنا ہو تو لڑکی کے محارم کے واسطے سے تعلیم و تلقین کی ترتیب بنائی جاسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 369):

"و لايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا. انتهى.

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لايشمّتها، و لايرد السلام بلسانه. قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً ردّ الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً ردّ عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ."

Comments

Popular posts from this blog

શબે બરાત ' મેં મગરીબ કી નમાઝ કે બાદ કે નવાફિલ

Suhagrat shadi ki pahli rat ka islami tariqa