Posts

Showing posts from June, 2025

آیا نہ ہوگا اس طرح رنگ و شباب ریت پر گُلشنِ

 آیا نہ ہوگا اس طرح رنگ و شباب ریت پر گُلشنِ فاطمہ کے تھے سارے گُلاب ریت پر جانِ بتول کے سِوا کوئی نہیں کھِلا سکا قطرہ ٔ آب کے بغیر اتنے گُلاب ریت پر ترسے حُسین آب کو میں جو کہوں تو بے ادب لمسِ لبِ حُسین کو تَرسا ہے آب ریت پر عشق میں کیا لُٹایئے عشق میں کیا بچا ئیے آلِ نبی نے لکھ دیا سارا نصاب ریت پر لذّت سوزش ِ بلال، شوقِ شہادتِ حُسین جس نے لیا یونہی لیا اپنا خطاب ریت پر جتنے سوال عشق نے آل ِ رسول سے کیے ایک سے بڑھ کے اِک دیا سب نے جواب ریت پر آل ِ نبی کا کام تھا آلِ نبی ہی کر گئے کوئی نہ لکھ سکا ادیب ایسی کتاب ریت پر

کھلا ہے سبھی کے لیے بابِ رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنیٰ نہ عالیکل

 کھلا ہے سبھی کے لیے بابِ رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنیٰ نہ عالی مرادوں سے دامن نہیں کوئی خالی، قطاریں لگائے کھڑے ہیں سوالی۔۔۔!!! میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا، تو تھی دل کی حالت تڑپ جانے والی وہ دوبارہ سچ مچ مرے سامنے تھا، ابھی تک تصور تھا جس کا خیالی۔۔۔!!! جو اک ہاتھ سے دل سنبھالے ہوئے تھا، تو تھی دوسرے ہاتھ میں سبز جالی دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے تو کیسے ، نہ یہ ہاتھ خالی نہ وہ ہاتھ خالی۔۔۔!!! جو پوچھا ہے تم نے ، کہ میں نذر کرنے ، کو کیا لے گیا تھا، تو تفصیل سن لو تھا نعتوں کا اک ہار اشکوں کے موتی، درودوں کا گجرا، سلاموں کی ڈالی۔۔۔!!! دھنی اپنی قسمت کا ہے تو وہی ہے ، دیارِ نبیؐ جس نے آنکھوں سے دیکھا مقدر ہے سچا مقدر اسی کا، نگاہِ کرم جس پہ آقاؐ نے ڈالی۔۔۔!!! میں اُس آستانِ حرم کا گدا ہوں، جہاں سر جھکاتے ہیں شاہانِ عالم مجھے تاجداروں سے کم مت سمجھنا، مرا سر ہے شایانِ تاجِ بلالی۔۔۔!!! میں توصیفِ سرکارؐ تو کر رہا ہوں مگر اپنی اوقات سے باخبر ہوں میں صرف ایک ادنیٰ ثنا خواں ہوں اُن کا ، کہاں میں کہاں نعتِ اقبال و حالی۔۔۔!!! ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯽٰ ﺣﺒﯿﺒﮧ ﻣﺤﻤِّﺪ ﻭٰ ﺁﻟِﮧ ﻭﺳﻠﻢ

Mere Husain tuje salam

 میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام السلام یا حسین السلام یا حسین جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام جن کو دھوکے سے کوفے بلایا گیا جن کو بیٹھے بٹھائے ستایا گیا جن کے بچوں کو پیاسے رولایا گیا جن کے گردن پہ خنجر چلایا گیا اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام جس نے حق کربلا میں ادا کردیا اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا گھر کا گھر سپرد خدا کر دیا جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام میرے حسین ت...

سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے باغِ خلیل کا گلِ زَیبا کہوں تجھے

 سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے باغِ خلیل کا گلِ زَیبا کہوں تجھے ﷺ حرماں نصیب ہوں تجھے امید گہ کہوں  جانِ مراد و کانِ تَمَنّا کہوں تجھے گلزارِ قدس کا گلِ رنگیں اَدا کہوں  دَرمانِ دَرْدِ بُلبُلِ شیدا کہوں تجھے صبح وَطن پہ شامِ غریباں کو دُوں شَرَف بیکس نواز گیسووں والا کہوں تجھے اللہ رے تیرے جسمِ منوّر کی تابِشیں  اے جانِ جاں میں جانِ تجلّا کہوں تجھے بے داغ لالہ یا قمر بے کلف کہوں  بے خار گلبنِ چمن آرا کہوں تجھے مجرم ہُوں اپنے عفو کا ساماں کروں شہا یعنی شفیع روزِ جزا کا کہوں تجھے اِس مُردہ دل کو مژدہ حیاتِ ابد کا دُوں  تاب و توانِ جانِ مسیحا کہوں تجھے تیرے تو وَصف عیب تناہی سے ہیں بَری 💚 حیراں ہُوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے کہہ لے گی سب کچھ اُن کے ثناخواں کی خامُشی چپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیاکہوں تجھے لیکن رضاؔ نے ختم سخن اس پہ کر دیا خالِق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے  الصلوةوالسلام علیک یارسول اللہ وعلیٰ الک واصحابک یاحبیب اللہ

اس کے طفیل حج بھی خدا نے کر دیے

 اس کے طفیل حج بھی خدا نے کرا دیے اصلِ مُراد حاضری اس پاک در کی ہے کعبہ کا نام تک نہ لیا طیبہ ہی کہا پوچھا تھا ہم سے جس نے کہ نَہْضَت کدھر کی ہے کعبہ بھی ہے اِنھیں ﷺ کی تَجلی کا ایک ظل روشن اِنہی کے عکس سے پُتلی حجر کی ہے ہوتے کہاں خلیل و بِنا کعبہ و منیٰ لولاک والے صَاحبی سب تیرے گھر کی ہے مَولیٰ علی نے واری تیری نیند پر نماز اور وہ بھی عصر سب سے جو اَعلیٰ خطرکی ہے صِدیق بلکہ غار میں جان اس پہ دے چکے اور حفظِ جاں تو جان فروضِ غررکی ہے ہاں تو نے ان کو جان انھیں پھیر دی نماز پَر وہ تو کر چکے تھے جو کرنی بشر کی ہے ثابت ہوا کہ جملہ فرائض فروع ہیں  اصل الاصول بندگی اس تاجور ﷺ کی ہے الصلوةوالسلام علیک یارسول اللہ وعلیٰ الک واصحابک یاحبیب اللہ

الٰہی مدد کر مدد کی گھڑی ہے

 الہی مدد کر مدد کی گھڑی ہے گناہوں کے دریا میں کشتی پھنسی ہے مرے تن پہ غفلت کی چادر پڑی ہے نحوست گناہوں ک چھائی ہوئی ہے یہی بات ہم نے بڑوں سے سنی ہے نہ ہو بندگی گر تو کیا زندگی ہے اے ابر کرم آ برس جا برس جا عجب آگ عصیاں کی مجھ میں لگی ہے نہیں پاس حسنِ عمل میرے مولیٰ نظر میری تیرے کرم پہ لگی ہے عبید رضا نیکیوں سے ہے خالی گناہوں میں حاصل اسے برتری ہے لب مصطفی سے خدایا سنا دے عبید رضا نا ر سے تو بری ہے